EN हिंदी
طاہر عدیم شیاری | شیح شیری

طاہر عدیم شیر

6 شیر

فقط تم ہی نہیں ناراض مجھ سے جان جاناں
مرے اندر کا انساں تک خفا ہے انتہا ہے

طاہر عدیم




ہر ایک رستۂ پایاب سے نکلنا ہے
سراب عمر کے ہر باب سے نکلنا ہے

طاہر عدیم




مجھے وہ چھوڑ کر جب سے گیا ہے انتہا ہے
رگ و پے میں فضائے کربلا ہے انتہا ہے

طاہر عدیم




نہیں ہے رہنا اسے بھی بہار میں طاہرؔ
مجھے بھی موسم شاداب سے نکلنا ہے

طاہر عدیم




رنگ کیا عجب دیا میری بے وفائی کو
اس نے یوں کیا کہ میرے خط جلائے عود میں

طاہر عدیم




اسے بھی پردۂ تہذیب کو گرانا ہے
مجھے بھی پیکر نایاب سے نکلنا ہے

طاہر عدیم