EN हिंदी
شہرت بخاری شیاری | شیح شیری

شہرت بخاری شیر

7 شیر

ہاں اے غم عشق مجھ کو پہچان
دل بن کے دھڑک رہا ہوں کب سے

شہرت بخاری




ہم سفر ہو تو کوئی اپنا سا
چاند کے ساتھ چلو گے کب تک

شہرت بخاری




ہر سمت فلک بوس پہاڑوں کی قطاریں
خسروؔ ہے نہ شیریںؔ ہے نہ تیشہ ہے نہ فرہاد

شہرت بخاری




جب تجھے بھولنا چاہا دل نے
اک نئے غم کی سزا دی ہم نے

شہرت بخاری




کچھ ایسا دھواں ہے کہ گھٹی جاتی ہیں سانسیں
اس رات کے بعد آؤ گے شاید نہ کبھی یاد

شہرت بخاری




پردے میں خموشی کے برقعے میں اداسی کے
شاید کوئی آ جائے دروازہ کھلا رکھنا

شہرت بخاری




یہ کس عذاب میں چھوڑا ہے تو نے اس دل کو
سکون یاد میں تیری نہ بھولنے میں قرار

شہرت بخاری