EN हिंदी
شمیم کرہانی شیاری | شیح شیری

شمیم کرہانی شیر

5 شیر

بے خبر پھول کو بھی کھینچ کے پتھر پہ نہ مار
کہ دل سنگ میں خوابیدہ صنم ہوتا ہے

شمیم کرہانی




بجھا ہے دل تو نہ سمجھو کہ بجھ گیا غم بھی
کہ اب چراغ کے بدلے چراغ کی لو ہے

شمیم کرہانی




چپ ہوں تمہارا درد محبت لیے ہوئے
سب پوچھتے ہیں تم نے زمانے سے کیا لیا

شمیم کرہانی




لیجئے بلا لیا آپ کو خیال میں
اب تو دیکھیے ہمیں کوئی دیکھتا نہیں

now that I have invited you in my reverie
you can look upon me, none is there to see

شمیم کرہانی




پینے کو اس جہان میں کون سی مے نہیں مگر
عشق جو بانٹتا ہے وہ آب حیات اور ہے

شمیم کرہانی