EN हिंदी
ساحر لکھنوی شیاری | شیح شیری

ساحر لکھنوی شیر

3 شیر

کل تو اس عالم ہستی سے گزر جانا ہے
آج کی رات تری بزم میں ہم اور سہی

ساحر لکھنوی




کیوں میری طرح راتوں کو رہتا ہے پریشاں
اے چاند بتا کس سے تری آنکھ لڑی ہے

ساحر لکھنوی




منزلیں پاؤں پکڑتی ہیں ٹھہرنے کے لیے
شوق کہتا ہے کہ دو چار قدم اور سہی

ساحر لکھنوی