EN हिंदी
صابر ادیب شیاری | شیح شیری

صابر ادیب شیر

3 شیر

اس قدر اونچی ہوئی دیوار نفرت ہر طرف
آج ہر انساں سے انساں کی پذیرائی گئی

صابر ادیب




میں اکیلا ہوں تو بھی تنہا ہے
ہم بھی کتنے ہیں بے سہارے دیکھ

صابر ادیب




طلسم ٹوٹ گیا شب کا میں بھی گھر کو چلوں
رکا تھا جس کے لیے وہ بھی گھر گیا کب کا

صابر ادیب