EN हिंदी
سعد اللہ شاہ شیاری | شیح شیری

سعد اللہ شاہ شیر

6 شیر

ایسے لگتا ہے کہ کمزور بہت ہے تو بھی
جیت کر جشن منانے کی ضرورت کیا تھی

سعد اللہ شاہ




اپنی سوچیں سفر میں رہتی ہیں
اس کو پانے کی جستجو دیکھو

سعد اللہ شاہ




مجھ سا کوئی جہان میں نادان بھی نہ ہو
کر کے جو عشق کہتا ہے نقصان بھی نہ ہو

سعد اللہ شاہ




تم نے کیسا یہ رابطہ رکھا
نہ ملے ہو نہ فاصلہ رکھا

سعد اللہ شاہ




تو نہ رسوا ہو اس لیے ہم نے
اپنی چاہت پہ دائرہ رکھا

سعد اللہ شاہ




تو رکے یا نہ رکے فیصلہ تجھ پر چھوڑا
دل نے در کھول دیے ہیں تری آسانی کو

سعد اللہ شاہ