EN हिंदी
تم نے کیسا یہ رابطہ رکھا | شیح شیری
tumne kaisa ye rabta rakkha

غزل

تم نے کیسا یہ رابطہ رکھا

سعد اللہ شاہ

;

تم نے کیسا یہ رابطہ رکھا
نہ ملے ہو نہ فاصلہ رکھا

نہیں چاہا کسی کو تیرے سوا
تو نے ہم کو بھی پارسا رکھا

پھول کھلتے ہی کھل گئیں آنکھیں
کس نے خوشبو میں سانحہ رکھا

تو نہ رسوا ہو اس لیے ہم نے
اپنی چاہت پہ دائرہ رکھا

جھوٹ بولا تو عمر بھر بولا
تم نے اس میں بھی ضابطہ رکھا

کوئی دیکھے یہ سادگی اپنی
پھول یادوں کا اک سجا رکھا

سعدؔ الجھا رہا مگر اس نے
تجھ سے ملنے کا راستہ رکھا