EN हिंदी
رفعت سلطان شیاری | شیح شیری

رفعت سلطان شیر

8 شیر

اب اس مقام پہ لائی ہے زندگی مجھ کو
کہ چاہتا ہوں تجھے بھی بھلا دیا جائے

رفعت سلطان




دل میں کوئی خوشی نہیں لیکن
عادتاً مسکرا رہا ہوں میں

رفعت سلطان




غم حیات سے اتنی بھی ہے کہاں فرصت
کہ تیری یاد میں جی بھر کے رو لیا جائے

رفعت سلطان




جلتا رہا ہوں زیست کے دوزخ میں عمر بھر
یہ اور بات ہے مری کوئی خطا نہیں

رفعت سلطان




جی رہا ہوں کچھ اس طرح جیسے
آگ لگ جائے اور ہو نہ دھواں

رفعت سلطان




مجھے بھی یوں تو بڑی آرزو ہے جینے کی
مگر سوال یہ ہے کس طرح جیا جائے

رفعت سلطان




تو مری بات کا جواب نہ دے
میں سمجھتا ہوں خامشی کی زباں

رفعت سلطان




عمر بھر تجھ کو دیکھنے پر بھی
ذوق نظارہ کم نہیں ہوتا

رفعت سلطان