EN हिंदी
جب نشاط الم نہیں ہوتا | شیح شیری
jab nashat-e-alam nahin hota

غزل

جب نشاط الم نہیں ہوتا

رفعت سلطان

;

جب نشاط الم نہیں ہوتا
جام جم جام جم نہیں ہوتا

جانے کیوں تیری بے رخی سے بھی
دل کو اب کوئی غم نہیں ہوتا

آ گیا ہوں ترے حضور مگر
فاصلہ پھر بھی کم نہیں ہوتا

وہ مسرت تلاش کرتا ہے
جس کو عرفان غم نہیں ہوتا

عمر بھر تجھ کو دیکھنے پر بھی
ذوق نظارہ کم نہیں ہوتا

کیا کہوں دل کو کیا ہوا رفعتؔ
دامن چشم نم نہیں ہوتا