EN हिंदी
رضا ہمدانی شیاری | شیح شیری

رضا ہمدانی شیر

7 شیر

عجب چیز ہے یہ محبت کی بازی
جو ہارے وہ جیتے جو جیتے وہ ہارے

رضا ہمدانی




بھنور سے لڑو تند لہروں سے الجھو
کہاں تک چلو گے کنارے کنارے

رضا ہمدانی




بکھر گیا ہوں فضاؤں میں بوئے گل کی طرح
مرے وجود میں وسعت مری سما نہ سکی

رضا ہمدانی




گویا تھے تو کوئی بھی نہیں تھا
اب چپ ہیں تو شہر دیکھتا ہے

رضا ہمدانی




پاس آداب وفا تھا کہ شکستہ پائی
بے خودی میں بھی نہ ہم حد سے گزرنے پائے

رضا ہمدانی




قربت تری کس کو راس آئی
آئینے میں عکس کانپتا ہے

رضا ہمدانی




طعنہ دیتے ہو مجھے جینے کا
زندگی میری خطا ہو جیسے

رضا ہمدانی