EN हिंदी
رنگیں سعادت یار خاں شیاری | شیح شیری

رنگیں سعادت یار خاں شیر

10 شیر

بادل آئے ہیں گھر گلال کے لال
کچھ کسی کا نہیں کسی کو خیال

رنگیں سعادت یار خاں




گرم ان روزوں میں کچھ عشق کا بازار نہیں
بیچتا دل کو ہوں میں کوئی خریدار نہیں

رنگیں سعادت یار خاں




ہے یہ دنیا جائے عبرت خاک سے انسان کی
بن گئے کتنے سبو کتنے ہی پیمانے ہوئے

رنگیں سعادت یار خاں




جھوٹا کبھی نہ جھوٹا ہووے
جھوٹے کے آگے سچا رووے

رنگیں سعادت یار خاں




منع کرتے ہو عبث یارو آج
اس کے گھر جائیں گے پر جائیں گے ہم

رنگیں سعادت یار خاں




پا بوس یار کی ہمیں حسرت ہے اے نسیم
آہستہ آئیو تو ہمارے مزار پر

رنگیں سعادت یار خاں




تا حشر رہے یہ داغ دل کا
یارب نہ بجھے چراغ دل کا

رنگیں سعادت یار خاں




تھا جہاں مے خانہ برپا اس جگہ مسجد بنی
ٹوٹ کر مسجد کو پھر دیکھا تو بت خانے ہوئے

رنگیں سعادت یار خاں




وہ نہ آئے تو تو ہی چل رنگیںؔ
اس میں کیا تیری شان جاتی ہے

رنگیں سعادت یار خاں