EN हिंदी
رام ریاض شیاری | شیح شیری

رام ریاض شیر

7 شیر

آنسو جو بہیں سرخ تو ہو جاتی ہیں آنکھیں
دل ایسا سلگتا ہے دھواں تک نہیں آتا

رام ریاض




اب کہاں وہ پہلی سی فرصتیں میسر ہیں
سارا دن سفر کرنا ساری رات غم کرنا

رام ریاض




ہم اوس کے قطرے ہیں کہ بکھرے ہوئے موتی
دھوکا نظر آئے تو ہمیں رول کے دیکھو

رام ریاض




جو تیرے غم میں جلے ہیں وہ پھر بجھے ہی نہیں
جب ان کی راکھ کریدو شرارے زندہ ہیں

رام ریاض




ترے انتظار میں اس طرح مرا عہد شوق گزر گیا
سر شام جیسے بساط دل کوئی خستہ حال سمیٹ لے

رام ریاض




زندگی کشمکش وقت میں گزری اپنی
دن نے جینے نہ دیا رات نے مرنے نہ دیا

رام ریاض




زندگی تو سپنا ہے کون رامؔ اپنا ہے
کیا کسی کو دکھ دینا کیا کسی کا غم کرنا

رام ریاض