EN हिंदी
عبید صدیقی شیاری | شیح شیری

عبید صدیقی شیر

4 شیر

گرمی سی یہ گرمی ہے
مانگ رہے ہیں لوگ پناہ

عبید صدیقی




میں بس یہ کہہ رہا ہوں رسم وفا جہاں میں
بالکل نہیں مٹی ہے کمیاب ہو گئی ہے

عبید صدیقی




میں پہلے بے باک ہوا تھا جوش محبت میں
میری طرح پھر اس نے بھی شرمانا چھوڑا تھا

عبید صدیقی




اداسی آج بھی ویسی ہے جیسے پہلے تھی
مکیں بدلتے رہے ہیں مکاں نہیں بدلا

عبید صدیقی