EN हिंदी
مظفر رزمی شیاری | شیح شیری

مظفر رزمی شیر

8 شیر

انداز غزل آپ کا کیا خوب ہے رزمیؔ
محسوس یہ ہوتا ہے قلم توڑ دیا ہے

مظفر رزمی




خود پکارے گی جو منزل تو ٹھہر جاؤں گا
ورنہ خوددار مسافر ہوں گزر جاؤں گا

مظفر رزمی




کوئی سوغات وفا دے کے چلا جاؤں گا
تجھ کو جینے کی ادا دے کے چلا جاؤں گا

مظفر رزمی




میرے دامن میں اگر کچھ نہ رہے گا باقی
اگلی نسلوں کو دعا دے کے چلا جاؤں گا

مظفر رزمی




میرے ماحول میں ہر سمت برے لوگ نہیں
کچھ بھلے بھی مرے ہم راہ چلے آتے ہیں

مظفر رزمی




مجھ کو حالات میں الجھا ہوا رہنے دے یوں ہی
میں تری زلف نہیں ہوں جو سنور جاؤں گا

مظفر رزمی




قریب آؤ تو شاید سمجھ میں آ جائے
کہ فاصلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

مظفر رزمی




یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی

مظفر رزمی