EN हिंदी
مقابلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں | شیح شیری
muqable to ghalat-fahmiyan baDhate hain

غزل

مقابلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

مظفر رزمی

;

مقابلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں
یہ ولولے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

قریب آؤ تو شاید سمجھ میں آ جائے
کہ فاصلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

ہے میرے ساتھ مرے دشمنوں سے ربط انہیں
یہ سلسلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

اگر ہے کوئی شکایت تو مل کے بات کرو
مراسلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

کسی نے قتل کیا اور سزا کسی کو ملی
یہ فیصلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

جو رہزنوں کا تعاون قبول کرتے ہیں
وہ قافلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

تنازعات میں بہتر ہے صلح کر لینا
نئے گلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

یہ لغزشوں کا تسلسل یہ معذرت پیہم
یہ مرحلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں

چراغ حق ہیں تو خاموش کیوں ہیں وہ رزمیؔ
بنا جلے تو غلط فہمیاں بڑھاتے ہیں