EN हिंदी
مصطفی شہاب شیاری | شیح شیری

مصطفی شہاب شیر

21 شیر

ایسا بھی کبھی ہو میں جسے خواب میں دیکھوں
جاگوں تو وہی خواب کی تعبیر بتائے

مصطفی شہاب




اپنی کشتی سر پہ رکھ کر چل رہے ہیں ہم شہابؔ
یہ بھی ممکن ہے کہ اگلے موڑ پر دریا ملے

مصطفی شہاب




بچھڑا وہ مجھ سے ایسے نہ بچھڑے کبھی کوئی
اب یوں ملا ہے جیسے وہ پہلے ملا نہ ہو

مصطفی شہاب




بکھرا بکھرا سا ساز و ساماں ہے
ہم کہیں دل کہیں عقیدہ کہیں

مصطفی شہاب




در کنج صدا بند کا کھولیں گے کسی روز
ہم لوگ جو خاموش ہیں بولیں گے کسی روز

مصطفی شہاب




دل سنبھالے نہیں سنبھلتا ہے
جیسے اٹھ کر ابھی گیا ہے کوئی

مصطفی شہاب




گو ترک تعلق میں بھی شامل ہیں کئی دکھ
بے کیف تعلق کے بھی آزار بہت ہیں

مصطفی شہاب




ہم میں اور پرندوں میں فرق صرف اتنا ہے
دست و پا ملے ہم کو بال و پر پرندوں کو

مصطفی شہاب




حقیقت کو تماشے سے جدا کرنے کی خاطر
اٹھا کر بارہا پردہ گرانا پڑ گیا ہے

مصطفی شہاب