EN हिंदी
محمد اظہار الحق شیاری | شیح شیری

محمد اظہار الحق شیر

4 شیر

اندھیری شام تھی بادل برس نہ پائے تھے
وہ میرے پاس نہ تھا اور میں کھل کے رویا تھا

محمد اظہار الحق




گھرا ہوا ہوں جنم دن سے اس تعاقب میں
زمین آگے ہے اور آسماں مرے پیچھے

محمد اظہار الحق




کوئی زاری سنی نہیں جاتی کوئی جرم معاف نہیں ہوتا
اس دھرتی پر اس چھت کے تلے کوئی تیرے خلاف نہیں ہوتا

محمد اظہار الحق




ترا پاؤں شام پہ آ گیا تھا کہ چاند تھا
ترا ہجر صبح کو جل اٹھا تھا کہ پھول تھا

محمد اظہار الحق