EN हिंदी
محمود عشقی شیاری | شیح شیری

محمود عشقی شیر

4 شیر

دور سے تکتے رہے ننگے بدن
ہو گئے شو کیس میں میلے لباس

محمود عشقی




فکروں کو چیرتے ہوئے تیرے خیال نے
ٹوٹے ہوئے بدن میں نیا دل لگا دیا

محمود عشقی




خوشبو کی طرح شب کو مچلتا تھا گلبدن
بستر سے چن رہا ہوں میں ٹوٹے ہوئے بٹن

محمود عشقی




منہ چھپائے جواب پھرتے ہیں
سر اٹھا کر کھڑے ہوئے ہیں سوال

محمود عشقی