EN हिंदी
خالد غنی شیاری | شیح شیری

خالد غنی شیر

4 شیر

اب مری تنہائی بھی مجھ سے بغاوت کر گئی
کل یہاں جو کچھ ہوا تھا سب فسانا ہو گیا

خالد غنی




لکیریں پیٹنے والوں کو خالدؔ
لکیروں پر ہنسی آنے لگی ہے

خالد غنی




مرے سلوک کی قیمت یہیں ادا کر دے
مجھے گناہ کی لذت سے آشنا کر دے

خالد غنی




رنگ خوشبو اور موسم کا بہانا ہو گیا
اپنی ہی تصویر میں چہرہ پرانا ہو گیا

خالد غنی