EN हिंदी
مرے سلوک کی قیمت یہیں ادا کر دے | شیح شیری
mere suluk ki qimat yahin ada kar de

غزل

مرے سلوک کی قیمت یہیں ادا کر دے

خالد غنی

;

مرے سلوک کی قیمت یہیں ادا کر دے
مجھے گناہ کی لذت سے آشنا کر دے

عبور کر نہ سکا بے حسی کی چٹانیں
مرے ضمیر کو مردانگی عطا کر دے

میں مصلحت کے تقاضوں کو کر سکوں پورا
مری انا کو مرے پیٹ سے جدا کر دے

تمام خواہشیں میری لباس نوچ چکیں
تو اب لہو کا مزیدار ذائقہ کر دے

میں جذب و بست کی منزل میں قید ہوں کب سے
مرے خدا تو فراری کا راستہ کر دے