EN हिंदी
کلیم حیدر شرر شیاری | شیح شیری

کلیم حیدر شرر شیر

6 شیر

اب اس کو زندگی کہئے کہ عہد بے حسی کہئے
گھروں میں لوگ روتے ہیں مگر رستوں پہ ہنستے ہیں

کلیم حیدر شرر




اپنے دروازے پہ بیٹھا سوچتا رہتا ہوں میں
میرا گھر اجداد کی بارہ دری کا کرب ہے

کلیم حیدر شرر




حقیقت ہے اسے مانیں نہ مانیں گھٹتی بڑھتی ہیں
وہ جھوٹی ہوں کہ سچی داستانیں گھٹتی بڑھتی ہیں

کلیم حیدر شرر




کئی لوگوں نے پھلتے پھولتے پیڑوں سے جانا ہے
مگر میں نے تجھے سبزے کی عریانی سے پہچانا

کلیم حیدر شرر




سسکیاں بھر کے شررؔ کون وہاں روتا تھا
خیمۂ خواب سر شام جہاں پر ٹوٹا

کلیم حیدر شرر




یہاں پہ دشت و سمندر کی بات مت کرنا
ہمارے شہر کا ہر شخص ہے مکان زدہ

کلیم حیدر شرر