ارادوں کی شکستوں پر ثنا خوانی سے پہچانا
خدایا میں نے تجھ کو کتنی آسانی سے پہچانا
کئی لوگوں نے پھلتے پھولتے پیڑوں سے جانا ہے
مگر میں نے تجھے سبزے کی عریانی سے پہچانا
مرے سجدے اسی دنیا میں میرے کام آئے ہیں
مرے قاتل نے مجھ کو میری پیشانی سے پہچانا
کبھی دیکھا کہ دل کیسے سکڑتا ہے ضرورت پر
کبھی دنیا کو پیسوں کی فراوانی سے پہچانا
رگ و پے میں در آتا ہے شررؔ ہر شعر کا نشہ
غزل کو بارہا ترتیب جسمانی سے پہچانا
غزل
ارادوں کی شکستوں پر ثنا خوانی سے پہچانا
کلیم حیدر شرر