EN हिंदी
بہت تھا ناز جن پر ہم انہیں رشتوں پہ ہنستے ہیں | شیح شیری
bahut tha naz jin par hum unhin rishton pe hanste hain

غزل

بہت تھا ناز جن پر ہم انہیں رشتوں پہ ہنستے ہیں

کلیم حیدر شرر

;

بہت تھا ناز جن پر ہم انہیں رشتوں پہ ہنستے ہیں
ہمیں کیا رسم دنیا ہے کہ سب اپنوں پہ ہنستے ہیں

ہم ایسے لوگ دیواروں پہ ہنسنے کے نہیں قائل
مگر جب جی میں آتا ہے تو دروازوں پہ ہنستے ہیں

دوانہ کر گیا آخر ہمیں فرزانہ پن اپنا
کہ جن لوگوں کو رونا تھا ہم ان لوگوں پہ ہنستے ہیں

اب اس کو زندگی کہئے کہ عہد بے حسی کہئے
گھروں میں لوگ روتے ہیں مگر رستوں پہ ہنستے ہیں

یہاں اپنا پرایا کچھ نہیں خوشبو پہ مت جاؤ
گلوں میں پڑنے والے پھول گلدستوں پہ ہنستے ہیں

سمجھنے والے کیا کیا کچھ سمجھتے ہیں شررؔ صاحب
رگ معنی پھڑکتی ہے تو ہم لفظوں پہ ہنستے ہیں