EN हिंदी
جواز جعفری شیاری | شیح شیری

جواز جعفری شیر

4 شیر

ادب کا زینہ ملا زیست کا قرینہ ملا
کہاں کہاں نہ ترے غم سے استفادہ ہوا

جواز جعفری




کبھی دیوار کو ترسے کبھی در کو ترسے
ہم ہوئے خانہ بدوش ایسے کہ گھر کو ترسے

جواز جعفری




پھر ہوا ایسے کہ مجھ کو در بدر کرنے کے بعد
نام اس بستی کا میرے نام پر رکھا گیا

جواز جعفری




ذہن اس خوف سے ہونے لگے بنجر کہ یہاں
اچھی تخلیق پر کٹ جاتے ہیں معمار کے ہاتھ

جواز جعفری