EN हिंदी
اقبال اشہر قریشی شیاری | شیح شیری

اقبال اشہر قریشی شیر

3 شیر

درخت ہاتھ ہلاتے تھے رہنمائی کو
مسافروں نے تو کچھ بھی نہیں کہا مجھ سے

اقبال اشہر قریشی




جو لوگ لوٹ کے خود میرے پاس آئے ہیں
وہ پوچھتے ہیں کہ اشہرؔ یہیں پہ اب تک ہو

اقبال اشہر قریشی




خود کو جب بھول سے جاتے ہیں تو یوں لگتا ہے
زندگی تیرے عذابوں سے نکل آئے ہیں

اقبال اشہر قریشی