EN हिंदी
ابن امید شیاری | شیح شیری

ابن امید شیر

4 شیر

آنکھوں میں خواب چبھن سونے نہیں دیتی ہے
ایک مدت سے ہمیں تو نے جگا رکھا ہے

ابن امید




ایسے خود کو اذیتیں دینا
تو نے فرخؔ کہاں سے سیکھا ہے

ابن امید




ہم یونہی خواب بنتے رہتے ہیں
کھیل سارا قضا کا ہوتا ہے

ابن امید




میں خوشی میں گھر کے اداس ہوں
کوئی اور اس کا سبب نہیں

ابن امید