ہنسنا آہ و فغاں سے سیکھا ہے
یہ ہنر بھی جہاں سے سیکھا ہے
ہر خوشی سے نظر چرا لینا
اک عجب مہرباں سے سیکھا ہے
دوڑ سے خود کو یوں الگ رکھنا
منزل بے نشاں سے سیکھا ہے
سب سے کہنا خوشی کے آنسو ہیں
یہ بھرم آستاں سے سیکھا ہے
ایسے خود کو اذیتیں دینا
تو نے فرخؔ کہاں سے سیکھا ہے

غزل
ہنسنا آہ و فغاں سے سیکھا ہے
ابن امید