EN हिंदी
ہنسنا آہ و فغاں سے سیکھا ہے | شیح شیری
hansna aah-o-fughan se sikha hai

غزل

ہنسنا آہ و فغاں سے سیکھا ہے

ابن امید

;

ہنسنا آہ و فغاں سے سیکھا ہے
یہ ہنر بھی جہاں سے سیکھا ہے

ہر خوشی سے نظر چرا لینا
اک عجب مہرباں سے سیکھا ہے

دوڑ سے خود کو یوں الگ رکھنا
منزل بے نشاں سے سیکھا ہے

سب سے کہنا خوشی کے آنسو ہیں
یہ بھرم آستاں سے سیکھا ہے

ایسے خود کو اذیتیں دینا
تو نے فرخؔ کہاں سے سیکھا ہے