جو جنوں تھا سو وہ اب نہیں
مجھے اب تمہاری طلب نہیں
تجھے کیا خبر مرے حال کی
جو کہا تجھے وہی سب نہیں
یہ الگ کہ تجھ کو صدا نہ دیں
ہمیں یاد ورنہ تو کب نہیں
میں خوشی میں گھر کے اداس ہوں
کوئی اور اس کا سبب نہیں
غزل
جو جنوں تھا سو وہ اب نہیں
ابن امید