EN हिंदी
جو جنوں تھا سو وہ اب نہیں | شیح شیری
jo junun tha so wo ab nahin

غزل

جو جنوں تھا سو وہ اب نہیں

ابن امید

;

جو جنوں تھا سو وہ اب نہیں
مجھے اب تمہاری طلب نہیں

تجھے کیا خبر مرے حال کی
جو کہا تجھے وہی سب نہیں

یہ الگ کہ تجھ کو صدا نہ دیں
ہمیں یاد ورنہ تو کب نہیں

میں خوشی میں گھر کے اداس ہوں
کوئی اور اس کا سبب نہیں