EN हिंदी
حزیں لدھیانوی شیاری | شیح شیری

حزیں لدھیانوی شیر

6 شیر

آؤ مل بیٹھ کر ہنسیں بولیں
نہیں معلوم کب جدا ہو جائیں

حزیں لدھیانوی




جو پا لیا تجھے میں خود کو ڈھونڈنے نکلا
تمہارے قرب نے بھی زخم نارسائی دیا

حزیں لدھیانوی




نظر نہ آئی کبھی پھر وہ گاؤں کی گوری
اگرچہ مل گئے دیہات آ کے شہروں سے

حزیں لدھیانوی




طلوع ہوگا ابھی کوئی آفتاب ضرور
دھواں اٹھا ہے سر شام پھر چراغوں سے

حزیں لدھیانوی




تندیٔ سیل وقت میں یہ بھی ہے کوئی زندگی
صبح ہوئی تو جی اٹھے، رات ہوئی تو مر گئے

حزیں لدھیانوی




اتر کے نیچے کبھی میرے ساتھ بھی تو چلو
بلند کھڑکیوں سے کب تلک پکارو گے

حزیں لدھیانوی