EN हिंदी
حسن ناصر شیاری | شیح شیری

حسن ناصر شیر

4 شیر

اب آئنہ بھی مزاجوں کی بات کرتا ہے
بکھر گئے ہیں وہ چہرے جو عکس بنتے رہے

حسن ناصر




درخت کٹ گیا لیکن وہ رابطے ناصرؔ
تمام رات پرندے زمیں پہ بیٹھے رہے

حسن ناصر




کیا خبر کب لوٹ آئیں اجنبی دیسوں سے وہ
پیڑ پر محفوظ ان کے گھونسلے رکھ چھوڑنا

حسن ناصر




وہ چاند جو اترا ہے کسی اور کے گھر میں
مجھ کو تو اندھیروں سے رہائی نہیں دے گا

حسن ناصر