ڈائری میں لکھ کے میرے تذکرے رکھ چھوڑنا
پھر کبھی ان پر لگا کر حاشیے رکھ چھوڑنا
یاد کی البم سجا کر گوشۂ دل میں کہیں
کام آئیں گے وفا کے سلسلے رکھ چھوڑنا
یہ بھی کیا پہلے دکھا کر منزلوں کے راستے
پھر دلوں کے درمیاں کچھ فاصلے رکھ چھوڑنا
کیا خبر کب لوٹ آئیں اجنبی دیسوں سے وہ
پیڑ پر محفوظ ان کے گھونسلے رکھ چھوڑنا
درد کے رستے حسنؔ ناصر رواں رہتے تو ہیں
ہر قدم پر تم مگر روشن دیئے رکھ چھوڑنا

غزل
ڈائری میں لکھ کے میرے تذکرے رکھ چھوڑنا
حسن ناصر