EN हिंदी
ڈائری میں لکھ کے میرے تذکرے رکھ چھوڑنا | شیح شیری
Diary mein likh ke mere tazkire rakh chhoDna

غزل

ڈائری میں لکھ کے میرے تذکرے رکھ چھوڑنا

حسن ناصر

;

ڈائری میں لکھ کے میرے تذکرے رکھ چھوڑنا
پھر کبھی ان پر لگا کر حاشیے رکھ چھوڑنا

یاد کی البم سجا کر گوشۂ دل میں کہیں
کام آئیں گے وفا کے سلسلے رکھ چھوڑنا

یہ بھی کیا پہلے دکھا کر منزلوں کے راستے
پھر دلوں کے درمیاں کچھ فاصلے رکھ چھوڑنا

کیا خبر کب لوٹ آئیں اجنبی دیسوں سے وہ
پیڑ پر محفوظ ان کے گھونسلے رکھ چھوڑنا

درد کے رستے حسنؔ ناصر رواں رہتے تو ہیں
ہر قدم پر تم مگر روشن دیئے رکھ چھوڑنا