EN हिंदी
حسن عزیز شیاری | شیح شیری

حسن عزیز شیر

4 شیر

بھٹک رہا ہوں میں اس دشت سنگ میں کب سے
ابھی تلک تو در آئینہ کھلا نہ ملا

حسن عزیز




دیکھوں وہ کرتی ہے اب کے علم آرائی کہ میں
ہارتا کون ہے اس جنگ میں تنہائی کہ میں

حسن عزیز




اک قصۂ طویل ہے افسانہ دشت کا
آخر کہیں تو ختم ہو ویرانہ دشت کا

حسن عزیز




میں ٹوٹنے دیتا نہیں رنگوں کا تسلسل
زخموں کو ہرا کرتا ہوں بھر جانے کے ڈر سے

حسن عزیز