EN हिंदी
حیدر قریشی شیاری | شیح شیری

حیدر قریشی شیر

6 شیر

چاند بن کر چمکنے والے نے
مجھ کو سورج مثال کر ڈالا

حیدر قریشی




درختوں پر پرندے لوٹ آنا چاہتے ہیں
خزاں رت کا گزر جانا ضروری ہو گیا ہے

حیدر قریشی




دل کو تو بہت پہلے سے دھڑکا سا لگا تھا
پانا ترا شاید تجھے کھونے کے لیے ہے

حیدر قریشی




موت سے پہلے جہاں میں چند سانسوں کا عذاب
زندگی جو قرض تیرا تھا ادا کر آئے ہیں

حیدر قریشی




پانی میں بھی چاند ستارے اگ آتے ہیں
آنکھ سے دل تک وہ زرخیزی ہو جاتی ہے

حیدر قریشی




وصل کی شب تھی اور اجالے کر رکھے تھے
جسم و جاں سب اس کے حوالے کر رکھے تھے

حیدر قریشی