EN हिंदी
حفیظ ہوشیارپوری شیاری | شیح شیری

حفیظ ہوشیارپوری شیر

21 شیر

اب یہی میرے مشاغل رہ گئے
سوچنا اور جانب در دیکھنا

حفیظ ہوشیارپوری




اگر تو اتفاقاً مل بھی جائے
تری فرقت کے صدمے کم نہ ہوں گے

even if perchance we meet
my ache for you will not deplete

حفیظ ہوشیارپوری




دل میں اک شور سا اٹھا تھا کبھی
پھر یہ ہنگامہ عمر بھر ہی رہا

حفیظ ہوشیارپوری




دل سے آتی ہے بات لب پہ حفیظؔ
بات دل میں کہاں سے آتی ہے

حفیظ ہوشیارپوری




دوستی عام ہے لیکن اے دوست
دوست ملتا ہے بڑی مشکل سے

friendship is commonplace my dear
but friends are hard to find I fea

حفیظ ہوشیارپوری




دنیا میں ہیں کام بہت
مجھ کو اتنا یاد نہ آ

حفیظ ہوشیارپوری




غم زمانہ تری ظلمتیں ہی کیا کم تھیں
کہ بڑھ چلے ہیں اب ان گیسوؤں کے بھی سائے

حفیظ ہوشیارپوری




غم زندگانی کے سب سلسلے
بالآخر غم عشق سے جا ملے

حفیظ ہوشیارپوری




ہم کو منزل نے بھی گمراہ کیا
راستے نکلے کئی منزل سے

حفیظ ہوشیارپوری