EN हिंदी
گوہر ہوشیارپوری شیاری | شیح شیری

گوہر ہوشیارپوری شیر

6 شیر

کہاں وہ ضبط کے دعوے کہاں یہ ہم گوہرؔ
کہ ٹوٹتے تھے نہ پھر ٹوٹ کر بکھرتے تھے

گوہر ہوشیارپوری




لہجہ تو بدل چبھتی ہوئی بات سے پہلے
تیر ایسا تو کچھ ہو جسے نخچیر بھی چاہے

گوہر ہوشیارپوری




لوگ کنارے آن لگے
اور کنارہ ڈوب گیا

گوہر ہوشیارپوری




ناؤ نہ ڈوبی دریا میں
ناؤ میں دریا ڈوب گیا

گوہر ہوشیارپوری




پھولوں میں وہی تو پھول ٹھہرا
جو تیرے سلام کو کھلا ہو

گوہر ہوشیارپوری




اجلے میلے پیش ہوئے
جیسے ہم تھے پیش ہوئے

گوہر ہوشیارپوری