EN हिंदी
فواد احمد شیاری | شیح شیری

فواد احمد شیر

6 شیر

بے کیف کٹ رہی تھی مسلسل یہ زندگی
پھر خواب میں وہ خواب سا پیکر ملا مجھے

فواد احمد




دل و نظر کی بقا ہے فقط محبت میں
دل و نظر سے کوئی اور کام مت لینا

فواد احمد




جو پلکوں سے گر جائے آنسو کا قطرہ
جو پلکوں میں رہ جائے گا وہ گہر ہے

فواد احمد




روٹھے لوگوں کو منانے میں مزہ آتا ہے
جان کر آپ کو ناراض کیا ہے میں نے

فواد احمد




تم مجھے چھوڑ کے اس طرح نہیں جا سکتے
اس تعلق پہ بہت ناز کیا ہے میں نے

فواد احمد




وہ جس کا نام پڑا ہے خموش لوگوں میں
یہاں پہ لفظوں کے دریا بہا رہا تھا ابھی

فواد احمد