EN हिंदी
ہمارے دل کی بجا دی ہے اس نے اینٹ سے اینٹ (ردیف .. ا) | شیح شیری
hamare dil ki baja di hai usne inT se inT

غزل

ہمارے دل کی بجا دی ہے اس نے اینٹ سے اینٹ (ردیف .. ا)

فواد احمد

;

ہمارے دل کی بجا دی ہے اس نے اینٹ سے اینٹ
ہمارے آگے کبھی اس کا نام مت لینا

اسی نگاہ سے پینے میں لطف ہے سارا
علاوہ اس کے کوئی اور جام مت لینا

اسی سبب سے ہے دنیا میں آسماں بدنام
تم اپنے ہاتھ میں یہ انتظام مت لینا

دل و نظر کی بقا ہے فقط محبت میں
دل و نظر سے کوئی اور کام مت لینا

یہاں پہ اچھا ہے جتنا بھی مختصر ہو قیام
ذلیل ہوگے حیات دوام مت لینا

یہ سارے لوگ تمہارا مذاق اڑاتے ہیں
جہاں میں اور محبت کا نام مت لینا

رہوگے چاند کی سرگوشیوں سے بھی محروم
کسی سے دھوپ کا جلتا کلام مت لینا

اگرچہ تم پہ ہوا ہے یہاں پہ ظلم بہت
کسی سے اس کا مگر انتقام مت لینا