آنکھوں میں ایک بار ابھرنے کی دیر تھی
پھر آنسوؤں نے آپ ہی رستے بنا لیے
بھارت بھوشن پنت
اب تو اتنی بار ہم رستے میں ٹھوکر کھا چکے
اب تو ہم کو بھی وہ پتھر دیکھ لینا چاہئے
بھارت بھوشن پنت
بس ذرا اک آئنے کے ٹوٹنے کی دیر تھی
اور میں باہر سے اندر کی طرح لگنے لگا
بھارت بھوشن پنت
دامن کے چاک سینے کو بیٹھے ہیں جب بھی ہم
کیوں بار بار سوئی سے دھاگا نکل گیا
بھارت بھوشن پنت
ایک جیسے لگ رہے ہیں اب سبھی چہرے مجھے
ہوش کی یہ انتہا ہے یا بہت نشے میں ہوں
بھارت بھوشن پنت
گھر سے نکل کر جاتا ہوں میں روز کہاں
اک دن اپنا پیچھا کر کے دیکھا جائے
بھارت بھوشن پنت
ہم کافروں نے شوق میں روزہ تو رکھ لیا
اب حوصلہ بڑھانے کو افطار بھی تو ہو
بھارت بھوشن پنت
ہم سرابوں میں ہوئے داخل تو یہ ہم پر کھلا
تشنگی سب میں تھی لیکن تشنگی میں کون تھا
بھارت بھوشن پنت
ہم وہ صحرا کے مسافر ہیں ابھی تک جن کی
پیاس بجھتی ہے سرابوں کی کہانی سن کر
بھارت بھوشن پنت