EN हिंदी
بشیر سیفی شیاری | شیح شیری

بشیر سیفی شیر

3 شیر

گونجوں گا تیرے ذہن کے گنبد میں رات دن
جس کو نہ تو بھلا سکے وہ گفتگو ہوں میں

بشیر سیفی




خود اپنی ہی گہرائی میں
آخر کو غرقاب ہوئے ہم

بشیر سیفی




تیرے نام کا تارا جانے کب دکھائی دے
اک جھلک کی خاطر ہم رات بھر ٹہلتے ہیں

بشیر سیفی