EN हिंदी
عذرا پروین شیاری | شیح شیری

عذرا پروین شیر

5 شیر

چار سمتیں آئینہ سی ہر طرف
تم کو کھو دینے کا منظر اور میں

عذرا پروین




رنگ اپنے جو تھے بھر بھی کہاں پائے کبھی ہم
ہم نے تو سدا رد عمل میں ہی بسر کی

عذرا پروین




سمٹ گئی تو شبنم پھول ستارہ تھی
بپھر کے میری لہر لہر انگارہ تھی

عذرا پروین




اس نے میرے نام سورج چاند تارے لکھ دیا
میرا دل مٹی پہ رکھ اپنے لب روتا رہا

عذرا پروین




زمیں کے اور تقاضے فلک کچھ اور کہے
قلم بھی چپ ہے کہ اب موڑ لے کہانی کیا

عذرا پروین