آسماں ساحل سمندر اور میں
کھلتا پھر یادوں کا دفتر اور میں
چار سمتیں آئینہ سی ہر طرف
تم کو کھو دینے کا منظر اور میں
میرا اجلا پن نئے انداز میں
تیری بخشش میلی چادر اور میں
ایک مورت میں تجربے نت نئے
کتنے بے کل میرا آزر اور میں
کھلتے ہیں اسرار عجب آلام میں
بند ہوتا وہ ہر اک در اور میں
رات اک تاریک پنجرا یاس کا
پھڑپھڑاتا ایک پیکر اور میں

غزل
آسماں ساحل سمندر اور میں
عذرا پروین