EN हिंदी
عظیم حیدر سید شیاری | شیح شیری

عظیم حیدر سید شیر

6 شیر

چمن اجاڑنے والو تمہیں خدا سمجھے
تمہیں نہ آئی حیا پھول تو ہمارے گئے

عظیم حیدر سید




دینے والے تو مجھے نیند نہ دے خواب تو دے
مجھ کو مہتاب سے آگے بھی کہیں جانا ہے

عظیم حیدر سید




خیال آتا ہے اکثر اتار پھینکوں بدن
کہ یہ لباس مری خاک سے زیادہ ہے

عظیم حیدر سید




کس لیے خود کو سمجھتا ہے وہ پتھر کی لکیر
اس کا انکار بھی اقرار میں آ سکتا ہے

عظیم حیدر سید




لباس دیکھ کے اتنا ہمیں غریب نہ جان
ہمارا غم تری املاک سے زیادہ ہے

عظیم حیدر سید




سر پہ سورج ہے تو پھر چھاؤں سے محظوظ نہ ہو
دھوپ کا رنگ بھی دیوار میں آ سکتا ہے

عظیم حیدر سید