زمیں کی خاک تو افلاک سے زیادہ ہے
یہ بات پر ترے ادراک سے زیادہ ہے
یہ آفتاب اسے دھوپ میں جلا دے گا
جو چھاؤں پیڑ کی پوشاک سے زیادہ ہے
خیال آتا ہے اکثر اتار پھینکوں بدن
کہ یہ لباس مری خاک سے زیادہ ہے
چھلک اٹھا ہوں اگر ساری کائنات سے میں
تو کیا یہ خاک ترے چاک سے زیادہ ہے
لباس دیکھ کے اتنا ہمیں غریب نہ جان
ہمارا غم تری املاک سے زیادہ ہے
غزل
زمیں کی خاک تو افلاک سے زیادہ ہے
عظیم حیدر سید