افسوس بے شمار سخن ہائے گفتنی
خوف فساد خلق سے نا گفتہ رہ گئے
آزاد انصاری
اگر کار الفت کو مشکل سمجھ لوں
تو کیا ترک الفت میں آسانیاں ہیں
آزاد انصاری
بندہ پرور میں وہ بندہ ہوں کہ بہر بندگی
جس کے آگے سر جھکا دوں گا خدا ہو جائے گا
so deep is my devotion, for this piety of mine
if I bow to anyone, he would become divine
آزاد انصاری
دیدار کی طلب کے طریقوں سے بے خبر
دیدار کی طلب ہے تو پہلے نگاہ مانگ
ignorant of mores when seeking visions bright
if you want the vision, you first need the sight
آزاد انصاری
ہم کو نہ مل سکا تو فقط اک سکون دل
اے زندگی وگرنہ زمانے میں کیا نہ تھا
آزاد انصاری
کسے فرصت کہ فرض خدمت الفت بجا لائے
نہ تم بیکار بیٹھے ہو نہ ہم بیکار بیٹھے ہیں
آزاد انصاری
سزائیں تو ہر حال میں لازمی تھیں
خطائیں نہ کر کے پشیمانیاں ہیں
آزاد انصاری
طلب عاشق صادق میں اثر ہوتا ہے
گو ذرا دیر میں ہوتا ہے مگر ہوتا ہے
آزاد انصاری
وہ کافر نگاہیں خدا کی پناہ
جدھر پھر گئیں فیصلہ ہو گیا
those faithless eyes, lord's mercy abide!
wherever they turn, they deem to decide
آزاد انصاری