EN हिंदी
اشفاق عامر شیاری | شیح شیری

اشفاق عامر شیر

4 شیر

اب اعتبار پہ جی چاہتا تو ہے لیکن
پرانے خوف دلوں سے کہاں نکلتے ہیں

اشفاق عامر




اپنی خوشی سے مجھے تیری خوشی تھی عزیز
تو بھی مگر جانے کیوں مجھ سے خفا ہو گیا

اشفاق عامر




یہ رات ایسی ہوائیں کہاں سے لاتی ہے
کہ خواب پھولتے ہیں اور زخم پھلتے ہیں

اشفاق عامر




یہ روگ لگا ہے عجب ہمیں جو جان بھی لے کر ٹلا نہیں
ہر ایک دوا بے اثر گئی ہر ایک دعا بے اثر ہوئی

اشفاق عامر