ایک نیا واقعہ عشق میں کیا ہو گیا
دل میں کہیں پھر کوئی زخم ہرا ہو گیا
بزم طرب بھی سجی محفل غم بھی سجی
کون ملا تھا مجھے کون جدا ہو گیا
اپنی خوشی سے مجھے تیری خوشی تھی عزیز
تو بھی مگر جانے کیوں مجھ سے خفا ہو گیا
میں تو نہیں مانگتا اس کے سوا کچھ صلہ
تیری نظر ہو گئی میرا بھلا ہو گیا
بڑھنے لگی خامشی ڈرنے لگی زندگی
دل ہی میرا دفعتاً نغمہ سرا ہو گیا
غزل
ایک نیا واقعہ عشق میں کیا ہو گیا
اشفاق عامر