EN हिंदी
ایک نیا واقعہ عشق میں کیا ہو گیا | شیح شیری
ek naya waqia ishq mein kya ho gaya

غزل

ایک نیا واقعہ عشق میں کیا ہو گیا

اشفاق عامر

;

ایک نیا واقعہ عشق میں کیا ہو گیا
دل میں کہیں پھر کوئی زخم ہرا ہو گیا

بزم طرب بھی سجی محفل غم بھی سجی
کون ملا تھا مجھے کون جدا ہو گیا

اپنی خوشی سے مجھے تیری خوشی تھی عزیز
تو بھی مگر جانے کیوں مجھ سے خفا ہو گیا

میں تو نہیں مانگتا اس کے سوا کچھ صلہ
تیری نظر ہو گئی میرا بھلا ہو گیا

بڑھنے لگی خامشی ڈرنے لگی زندگی
دل ہی میرا دفعتاً نغمہ سرا ہو گیا