EN हिंदी
اصغر شمیم شیاری | شیح شیری

اصغر شمیم شیر

6 شیر

دل میں اصغرؔ کے خوشیوں کی برسات تھی
ہنستے ہنستے وہ کیوں غمزدہ ہو گیا

اصغر شمیم




کہاں سر چھپائیں پتا ہی نہیں
کہ گرنے لگی گھر کی دیوار اب

اصغر شمیم




ساری دنیا کو جیتنے والا
اپنے بچوں سے ہار جاتا ہے

اصغر شمیم




سر پہ دستار جب سلامت ہے
دل میں آتی ہوئی انا سے ڈر

اصغر شمیم




شہر تو کب کا جل چکا اصغرؔ
اٹھ رہا ہے مگر دھواں اب تک

اصغر شمیم




تلاطم میں کبھی اترا تھا اصغرؔ
سمندر آج تک سہما ہوا ہے

اصغر شمیم