EN हिंदी
اصغر عابد شیاری | شیح شیری

اصغر عابد شیر

3 شیر

ہم تو اس پستئ احساس پہ جیتے ہیں جہاں
یہ بھی معلوم نہیں جیت ہے کیا مات ہے کیا

اصغر عابد




جسم پابند گل سہی عابدؔ
دل مگر وحشتوں کی بستی ہے

اصغر عابد




عجلت کے الاؤ میں کیے فیصلے عابدؔ
اب سوچ کی برفانی کھڑاؤں پہ کھڑے ہیں

اصغر عابد