EN हिंदी
انوار الحسن انوار شیاری | شیح شیری

انوار الحسن انوار شیر

9 شیر

اب ترے ہجر میں یوں عمر بسر ہوتی ہے
شام ہوتی ہے تو رو رو کے سحر ہوتی ہے

انوار الحسن انوار




بے خیالی میں بھی پھر ان کا خیال آتا ہے
وہی تصویر مرے پیش نظر ہوتی ہے

انوار الحسن انوار




بھولنے والے تجھے یاد کیا ہے برسوں
دل ویراں کو یوں آباد کیا ہے برسوں

انوار الحسن انوار




بجلی گری تھی کب یہ کسی کو خبر نہیں
اب تک چمن میں آگ لگی ہے بہار میں

انوار الحسن انوار




کچھ عندلیب کا خون جگر بھی ہے شامل
گلوں کی بزم کی رنگینیاں بڑھانے میں

انوار الحسن انوار




ساتھ جو دے نہ سکا راہ وفا میں اپنا
بے ارادہ بھی اسے یاد کیا ہے برسوں

انوار الحسن انوار




سکون دل نہ میسر ہوا زمانے میں
نہ یاد رکھنے میں تم کو نہ بھول جانے میں

انوار الحسن انوار




وہ اضطراب مسلسل کا لطف کیا جانے
مصیبتوں سے جو گھبرا گیا زمانے میں

انوار الحسن انوار




یہ اودھ ہے کہ جہاں شام کبھی ختم نہیں
وہ بنارس ہے جہاں روز سحر ہوتی ہے

انوار الحسن انوار