EN हिंदी
بھولنے والے تجھے یاد کیا ہے برسوں | شیح شیری
bhulne wale tujhe yaad kiya hai barson

غزل

بھولنے والے تجھے یاد کیا ہے برسوں

انوار الحسن انوار

;

بھولنے والے تجھے یاد کیا ہے برسوں
دل ویراں کو یوں آباد کیا ہے برسوں

ساتھ جو دے نہ سکا راہ وفا میں اپنا
بے ارادہ بھی اسے یاد کیا ہے برسوں

غم جہاں میں وہ رفیق ابدی ہے اپنا
جس نے ہر حال میں دل شاد کیا ہے برسوں

بھول سکتا ہوں بھلا گردش دوراں تجھ کو
روز تو نے ستم ایجاد کیا ہے برسوں

کب گرفتار خم گیسوے ہجراں نہ رہا
کب ترے درد نے آزار کیا ہے برسوں

اب بھی انوارؔ پشیمانیٔ خاطر ہو نہ کیوں
عمر رفتہ تجھے برباد کیا ہے برسوں